بلاک چین (Block Chain) کسی انفارمیشن کو محفوظ کرنے کا ایک محفوظ طریقہ ہے تاکہ اس میں موجود ڈیٹا کوئی تبدیل یا ہیک (Hack) نہ کرسکے اور یہ مکمل طور پر شفاف ہو ۔ بلاک چین ٹرانزیکشنز (Transactions) کی ڈیجیٹل لیجر (Ledger) ہوتی ہے اس چین میں موجود ہر بلاک میں ٹرانزیکشنز (Transactions) کا مجموعہ ہوتا ہے ۔ بلاک چین کی چار قسمیں ہیں ۔ جو کہ پبلک بلاک چین ، پرائیویٹ بلاک چین ، ہائبرڈ بلاک چین (Hybrid Blockchain) اور کنسورشیم بلاک چین (Consortium Blockchaim) ہوتی ہیں ۔

اس طرح کی بلاک چین میں ڈسٹری بیوٹڈ لیجر (Distributed Ledger) ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے یعنی نیٹ ورک (Network) میں موجود ہر نوڈ (Node) کے پاس اس ریکارڈ کی ڈیٹا بیس کی مکمل کاپی موجود ہوتی ہے ۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام ریکارڈ کسی ایک جگہ محفوظ نہیں ہوتا یعنی یہ مکمل طور پر ڈی سنٹرلائزڈ (Dencentralized) ہوتا ہے ۔ چونکہ یہ سسٹم مکمل طور پر ڈی سنٹرلائزڈ (Decentralized) ہوتا ہے تو ڈیٹا کی شفافیت کی تصدیق اتفاق رائے الگورتھم (Consensus Algorithm) سے کی جاتی ہے جن میں پروف آف ورک (Proof of work) اور پروف آف سٹیک (Proof of stake) ہیں ۔

اس قسم کی بلاک چین میں کوئی بھی نیٹ ورک کو جوائن (Join) کرسکتا ہے تمام ریکارڈ (Record) تک رسائی حاصل کرسکتا ہے اور مائننگ ایکٹیویٹی (Mining Activity) میں حصہ لے سکتا ہے اگر اس میں ایک بار ٹرانزیکشن ریکارڈ ہوجائے تو نیٹ ورک میں موجود کوئی بھی یوزر اسے تبدیل نہیں کرسکتا ۔ کوئی بھی یوزر اس ٹرانزیکشن کو ویرفائی (Verify) کرسکتا ہے ۔

پبلک بلاک چین خود انحصار ہوتی ہے کچھ پبلک بلاک چینز یوزر (User) کو انعام کے طور پر کوائن دیتی ہیں تاکہ یہ مکمل نیٹ ورک محفوظ رہے اور تمام یوزر (User) اس میں حصہ لیتے رہیں ۔ اس طرح کی بلاک چین میں ریکارڈ مکمل طور پر شفاف ہوتا ہے یوزر سیکیورٹی پروٹوکول (Protocol) استعمال کرتے ہیں جس سے بلاک چین کا تمام ریکارڈ محفوظ رہتا ہے ۔ پبلک بلاک چین میں نیٹ ورک سست ہوتا ہے اگر ہیکرز نیٹ ورک کا 51 فیصد کنٹرول حاصل کرلیں تو وہ اس ریکارڈ میں رد و بدل کرسکتے ہیں

پاکستان میں زمین کی خرید و فروخت پر کئی قسم کے فراڈ اور دھوکے بازی ہوتی ہے لوگ کئی کئی سال عدالتوں کچہریوں کے چکر کاٹتے ہیں جس کے نتیجے میں بہت سا پیسہ اور قیمتی وقت برباد ہوجاتا ہے ۔ اگر اسے بلاک چین پر منتقل کردیا جائے تو سسٹم نہ صرف مکمل شفاف ہوجائے گا بلکہ تمام ٹرانزیکشنز ڈیجٹیل طور پر محفوظ ہوجائیں گی جس سے اصلی مالک تک پہنچنا کوئی مشکل کام نہیں ہوگا اور ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا ۔